پاکستانی آئل مارکیٹ کے لیے ایک اہم پیشرفت ہوئی ہے جس میں عالمی لبریکینٹ کمپنی’’ گلف آئل ‘‘نے او ٹی او پاکستان کی شراکت کے ساتھ پاکستانی مارکیٹ میں منصوبے کا آغاز کیا ہے ۔ ’’ او ٹی او ‘‘ پاکستان پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر طارق محمود نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ معاہدہ عالمی پیٹرو کیمیکل کمپنیوں کی دلچسپی کو پاکستانی تیل کی مارکیٹ میں محفوظ تجارت، سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کی منزل کے طور پر راغب کرے گا۔
گلف آئل یوکے کے سی ای او مائیک جونز نے لندن میں اپنے کارپوریٹ ہیڈ کوارٹرز میں پاکستانی ہم منصب کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے ۔طارق محمود نے مزید کہا کہ پاکستان آئل اور ایندھن کی ایک بڑی مارکیٹ ہے جس کی آبادی ساڑھے 24کروڑ ہے اور کم از کم 8 ملین گاڑیاں موجود ہیں جبکہ گلف آئل 1901 سے قائم ہے اور دنیا بھر کی 1,400 بندرگاہوں کو لبریکینٹس فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات قابل غور ہے کہ تیل کی تجارت تمام تجارتوں کی ماں ہے اور کسی بھی ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے یہ از حد ضروری ہے۔طارق محمود نے کہا کہ پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کی شرط یہ ہے کہ پاکستان کے سافٹ امیج کو اجاگر کیا جائے اور اسے بین الاقوامی کمپنیوں کے لیے ایک منافع بخش مارکیٹ کے طور پر پیش کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس مخصوص معاملے میں، گلف آئل ایک بہت بڑی کمپنی ہے جس کا دنیا کے 100 ممالک میں کاروبار ہے اور اس کا پاکستان کے ساتھ کاروبار کرنا دیگر عالمی پیٹرو کیمیکل کمپنیوں کے لیے پاکستانی مارکیٹ میں داخل ہونے کے لیے ایک مثال قائم کرے گا۔طارق محمود نے واضح کیا کہ گلف آئل کی مصنوعات کی دستیابی نہ صرف پاکستانی لبریکنٹس کی مارکیٹ کا معیار بلند کرے گی بلکہ موجودہ اور ممکنہ مارکیٹ کے کھلاڑیوں کے درمیان صحت مند مسابقت کو بھی فروغ ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے پس منظر میں پاکستان علاقائی ترسیل و تجارت کا مرکز بننے کی صلاحیت رکھتا ہے اور چند سالوں میں لبریکینٹس کی مانگ کئی گنا بڑھ جائے گی۔ مزید برآں انرجی کو اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل نے اپنے پانچ فوکس ایریاز میں سے ایک بنایا ہے اور تیل کی صنعت انرجی کے شعبے کے لیے ایندھن فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’او ٹی او ‘‘ پاکستان کو ایک عالمی کمپنی کو پاکستانی مارکیٹ میں لانے پر فخر ہے اور اس طرح اس نے صنعت و تجارت کی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کیا ہے۔